The Daily Mail Urdu

Saturday, July 16, 2016

افغانستان، بند تیمورکے قریب نیٹو کی بمباری، چاغی اور نوشکی سے تعلق رکھنے والے 30 افراد ہلاک


افغانستان، بند تیمورکے قریب نیٹو کی بمباری، چاغی اور نوشکی سے تعلق رکھنے والے 30 افراد ہلاک


چاغی ( روزنامہ آزادی ): چاغی سے متصل پاک افغان سرحد کے قریب نیٹو کی بمباری سے چاغی اور نوشکی سے تعلق رکھنے والے 30سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ بمباری میں متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی ہیں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق چاغی، نوشکی اور گردی جنگل کے علاقوں سے بتایا جاتا ہے گزشتہ شب نیٹو کے بمبار طیاروں نے پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان کے علاقے بند تیمور کے قریب شدید بمباری کی جس میں بلوچستان کے علاقے چاغی اور نوشکی کے تعلق رکھنے والے 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ بمباری سے متعدد گاڑیوں کے تباہ ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں ہلاک افراد میں سے 5کا تعلق چاغی، چار کا تعلق نوشکی جبکہ پچیس افراد کا تعلق گردی جنگل سے بتایا جاتا ہے بمباری کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں جھلس گئی ہیں جس کے باعث ان کی شناخت نہیں ہوپارہی ان میں سے ایک شخص مزار خان کو چاغی میں دفنا دیا گیا ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد منشیات کے کاروبار میں ملوث تھے جن میں پیر محمد، محمد عیسیٰ، مزار خان، قادر، کمال، بخت محمد، حسن، لالو، عبدالاحد، بختیار، دلدار اور دیگر افراد کی شناخت ہوگئی ہے بمباری سے کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم واقعہ کی سرکاری حکام کی جانب سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

سافٹ ڈرنکس کا بے دریغ استعمال کینسرکی وجہ بن سکتا ہے، ماہرین

بے تحاشہ سافٹ ڈرنکس اور سوڈا پینے سے پتے کے سرطان کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے، ماہرین۔ فوٹو: فائل
سوئزرلینڈ: ماہرین نے سافٹ ڈرنکس، سوڈا اور دیگر میٹھے مشروبات کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیچیدہ کینسر لاحق ہوسکتا ہے۔
جرنل آف نیشنل کینسرانسٹی ٹیوٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سوڈا اورسافٹ ڈرنکس سے صفرا کی نالیوں ( بائل ڈکٹ) اور پتے کا کینسر ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے لیے ماہرین نے 70 ہزار سے زائد افراد کی مشروبات پینے کی عادت کو مسلسل 13 برس تک نوٹ کیا، اس دوران 150 افراد کو بائل ڈکٹ اور پتے کا کینسرہوگیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ جن افراد نے روزانہ تین سے چار مرتبہ سافٹ ڈرنکس پی یا میٹھے مشروبات ( پھلوں کے رس کوہٹا کر) استعمال کئے ان کی اکثریت کو یہ کینسر ہوا اورعموماً لوگ اس قسم کے سرطان کے شکار نہیں ہوتے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ سافٹ ڈرنکس پینے والے افراد میں ایسے کینسر کا خطرہ دوگنا ہوجاتا ہے اوردنیا میں یہ اپنی نوعیت کا واحد مطالعہ ہے جس میں سافٹ ڈرنکس سے پتے کے سرطان کا تعلق واضح کیا گیا ہے تاہم بعض ناقدین نے کہا ہے کہ اس میں تمباکو نوشی ، شراب نوشی اور دیگر عوامل کا جائزہ نہیں لیا گیا جو کینسر کی ممکنہ وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

برطانوی ماہر نے 40 سال تک روشن رہنے والی سفید ایل ای ڈی تیار کرلی

ایل ای ڈیز کو اگر روزانہ 10 گھنٹے تک جلایا جائے تو یہ تقریباّ 40 سال تک پوری روشنی دیتی رہیں گی۔ فوٹو؛ فائل
لندن: برطانوی موجد نے ایسی ماحول دوست اور کفایت شعار سفید ایل ای ڈی تیار کی ہے جو 40 سال تک پوری روشنی دے سکتی ہے۔
جیک ڈائیسن نے اپنی وضع کردہ یہ ایل ای ڈی استعمال کرتے ہوئے مختلف الاقسام لیمپ تیار کرلیے ہیں جو وہ اپنی ہی کمپنی سے فروخت کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی کمپنی کے تیار کردہ ہر لیمپ میں ایل ای ڈیز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک خصوصی نظام کا اضافہ کیا ہے جس کی بدولت یہ ایک لمبے عرصے تک پوری روشنی دے سکتی ہیں۔
اگرچہ یہ لیمپ کم خرچ تو قرار نہیں دیئے جاسکتے کیونکہ ان کی کم سے کم قیمت بھی تقریباً 65,000 پاکستانی روپوں کے مساوی ہے، لیکن 40 سال تک پوری روشنی دینے کے قابل ہونا ان کی ایک اہم خوبی ہے۔ جیک ڈائیسن لائٹنگ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ ایل ای ڈیز 144,000 گھنٹے تک روشن رہنے کے قابل ہیں۔ یعنی اگر انہیں روزانہ 10 گھنٹے تک جلایا جائے تو یہ تقریباّ 40 سال تک پوری روشنی دیتی رہیں گی۔ ڈائیسن کے مطابق، 40 سال پورے ہونے کے بعد بھی ان سفید ایل ای ڈیز کی روشنی میں 30 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔
عام ایل ای ڈیز اوسطاً 50,000 گھنٹے تک روشن رہ سکتی ہیں۔ یعنی اگر انہیں روزانہ 10 گھنٹے جلایا جائے تو وہ تقریباً 17 سال تک کارآمد رہیں گی۔ جیک ڈائیسن لائٹنگ کے ایل ای ڈی لیمپ ان کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ عرصے تک روشن رہ سکیں گے۔

افغانستان کی تاریخ


ہندوکش کی اونچے پہاڑوں میں گھرا افغانستان، جو شمال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے سے جا ملتا ہے، دشوار گزار علاقے اور نیم ہموار زمین پر مشتمل ہے جہاں مختلف قومیں اور قبائل آباد ہیں۔
دولت کے حصول اور علاقائی تسلط کی غرض سے مختلف ادوار میں اس سرزمین پر مختلف گروہوں اور فوجوں نے حملے کئے۔ جس کے نتیجے میں آج کے افغان معاشرے میں کسی نہ کسی انداز میں اکثر ایشیائی اقوام کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
افغانستان کی بڑی آبادی پشتونوں پر مشتمل ہے، جو مشرقی جنوبی علاقوں میں آباد ہیں۔ سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق افغانستان کی آبادی جولائی 2011ء کے اعدا دو شمار کے مطابق دو کروڑ 89 لاکھ 35 ہزار سے کچھ زیادہ ہے ۔ جس میں 42 فیصد پشتون ہیں۔ جب کہ دوسری قوموں میں ایرانی نسل سے تعلق رکھنے والے تاجک 27 فیصد، منگول نسل کے ہزارہ 9فیصد ، ازبک جو نسل کے اعتبار سے ترک ہیں 9 فیصد جبکہ آرمک چارفی صد، ترکمان تین فی صد ، بلوچ دو فی صد اور باقی ماندہ چار فی صد دیگرمختلف اقوام پر مشتمل ہے۔
1498 ءمیں مشہور سیاح واسکوڈے گاما نے ہندوستان کا راستہ دریافت کیا۔ اس سے قبل مشرق اور مغرب کے درمیان افغانستان تجارت کا واحد زمینی راستہ تھا۔
سکندر اعظم ، آریہ، کوشنز، ہونز کے ترک اور منگول بھی مختلف ادوار میں اس خطے پر حکمران رہے۔ 1747ء میں مغلیہ سلطنت کے خاتمے کے بعد افغانستان کوآزادی ملی۔
1933ءمیں ظاہر شاہ نے افغانستان کی بادشاہت سنبھالی اور اگلے 40 سال تک تخت پر موجود رہے ۔ 1953 ءمیں جنرل محمد داؤدملک کے وزیر اعظم بنے مگر انہیں 1963ء میں اپنےعہدے سے مستعفی ہونا پڑا ۔1973 ءمیں جب ظاہر شاہ علاج کے لئے بیرون ملک میں تھے، جنرل داود نے بغاوت کرکے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک کوجمہوریہ بنانے کا اعلان کیا۔
1978ءمیں دائیں بازو کی جماعت، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نےجنرل داود کا تختہ الٹ کر انہیں قتل کردیاگیا ۔
1980ء میں ببرک کارمل کی قیادت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے پرچم گروپ کی روسی فوج کی مدد کے ساتھ حکومت قائم ہوئی ،مگر ساتھ ہی ساتھ مختلف مجاہدین گروہوں کی حکومت ٕمخالف مزاحمت شروع ہوگئی، جنہیں امریکہ، پاکستان، چین، ایران اور سعودی عرب کی اخلاقی ، مالی اور ہتھیاروں کی مدد حاصل تھی۔ اس جنگ نے آدھی افغان آبادی کو ملک چھوڑنے ،اور بیشترکو پاکستان اور ایران میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا ۔
1985ءمیں روس کے صدر گورباچوف نے افغانستان سے اپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا۔ 1989ء میں روسی فوج کے انخلاء کے بعد افغانستان کے اقتدار کے لئے افغان مجاہدین کے درمیان خانہ جنگی شروع ہوگئی ۔ 1993 میں تاجک اشتراک سے مجاہدین کے مختلف گروہوں کے درمیان حکومت سازی کا معاہدہ ہوا اور برہان الدین ربانی کو صدربنایا گیا۔
1994ءمیں طالبان ابھرے ، جن کی اکثریت پشتونوں پر مبنی تھی ۔انہوں نے اپنی طرز کا اسلامی نظام نافذ کرتے ہوئے ، خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگادی اور سخت سزائیں متعاراف کروا ئیں ۔
2001ءمیں اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان کواسامہ بن لادن کی حوالگی پر مجبور کرنے کے لیے پابندیاں عائد کردی گئیں ۔ اسی سال مارچ میں طالبان نے بین الاقوامی کوششوں کے باوجود بدھاکے مجسمے تباہ کردیئے ۔گیارہ ستمبر 2011ء کو امریکہ پر دہشت گردحملوں کا ذمہ دار اسامہ بن لادن ٹہرائے جانے اور طالبان حکومت کی جانب سے اسے امریکہ حوالے کرنے سے انکار کے بعد امریکہ نے سات اکتوبر 2001ء کو افغانستان پر حملہ کر دیا اور طالبان کی شکست کے بعد وہاں حامد کرزئی کی قیادت میں ایک جمہوری حکومت قائم کردی۔لیکن اس کے باوجود افغانستان کی صورت حال مستحکم نہ ہوسکی اور طالبان نے اپنی مزاحمت جاری رکھی۔
دسمبر 2009ء میں امریکی ملٹری اکیڈمی ویسٹ پوائنٹ میں کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئےصدر اوباما نےا افغانستان سے 2001ء سے امریکی افواج کے مرحلہ وار انخلاء کا اعلان کیا۔
اس دوران افغان فوج اور پولیس کی تربیت اور انہیں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپنے کا سلسلہ جاری ہے۔

سائیکل چلانا شوگر کے مرض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، تحقیق


سائیکل چلانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ ماہرین، فوٹو؛ فائل
ڈنمارک: سائیکل چلانے میں قریباً پورے بدن کے پٹھے حرکت کرتے ہیں اور اس کی باقاعدہ عادت امراضِ قلب اور موٹاپے کو روکتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بچنا چاہتے ہیں تو سائیکل چلانے کی عادت کو معمول بنالیں۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ سائیکل چلانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بہت حد تک محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے تحقیق کے لیے 50 سے 65 سال کے 25 ہزار کے قریب خواتین و مرد سے شوقیہ یا عادتاً سائیکل چلانے کے بارے میں پوچھا اور ان میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کو نوٹ کیا گیا۔
ماہرین نے سروے کے بعد انکشاف کیا کہ اعدادوشمار کے تحت سائیکل چلانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ سائیکل چلانے اور ذیابیطس کو روکنے کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے اور جتنی زیادہ آپ سائیکل چلائیں گے یہ موذی مرض آپ سے اتنا ہی دور ہوجائے گا۔
ماہرین نے سروے کے بعد زور دے کر کہا ہے کہ خواہ آپ کی عمر 40 سال ہو یا پھر 60، سائیکل چلانے سے آپ کو بہت سارے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں

برمودا ٹرائی اینگل‘ کی حقیقت کیا ہے؟ انتہائی دلچسپ رپورٹ جسے پڑھ کر آپ اپنے خیالات تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے


نیویارک (نیوز ڈیسک) بحر اوقیانوس شمال کے مغربی حصے میں واقع برمودا ٹرائی اینگل (برمودا مثلث) کے بارے میں کون نہیں جانتا۔ یہ امریکی ریاست فلوریڈا اور جنوبی امریکہ کے ملک پورٹوریکو کے قریب واقع سمندری علاقہ ہے جس کے بارے میں صدیوں سے کہانیاں مشہور ہیں کہ یہ دنیا کی پراسرار ترین جگہ ہے اور یہاں سینکڑوں کی تعداد میں بحری جہاز، کشتیاں اور ہوائی جہاز لاپتہ ہو چکے ہیں۔
کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس علاقے میں جاتے ہی بحری جہازوں کے سمت معلوم کرنے والے آلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جبکہ پائلٹوں کا کہنا ہے کہ انہیں عجیب و غر یب روشنیاں دکھائی دیتی ہیں اور یہ سمجھنا ناممکن ہو جاتا ہے کہ سمندر کدھر ہے اور آسمان کدھر ہے اور خوفناک حادثے سے بچنا ممکن نہیں رہتا۔ برمودا ٹرائی اینگل کی پراسراریت کے متعلق درجنوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر دور جدید کے سائنسدانوں اور مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ کہانیاں بے بنیاد ہیں۔ 
امریکی کوسٹ گارڈ نے 1970ءمیں اپنے ایک سابقہ بیان کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں قطب نما کی سوئی 20 ڈگری کی غلطی ظاہر کرتی ہے اور ایسا چند اور جگہوں پربھی ممکن ہے اور ماہر جہازراں اس کا حل کر سکتے ہیں لہٰذا قطب نما کی غلطی کو پراسرار حادثوں کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ منصف لیری کش نے اپنی مشہور کتاب "The Bermuda Triangle Mystery: Solved" میں وضاحت کی ہے کہ سمندر کا یہ علاقہ اکثر طوفانوں کی زد میں رہتا ہے اور یہاں گلف کی تیز سمندری رو اور کیربئین اٹلانٹک طوفان کی وجہ سے موسمی حالات اکثر خطرناک رہتے ہیں اور سمندر کی تہہ بھی مسلسل ردوبدل کے عمل سے گزرتی رہتی ہے۔ ان تمام موسمی و سمندری حالات کی وجہ سے یہاں حادثات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں لیکن ایسا کئی اور سمندری علاقوں میں بھی ہوتا ہے لہٰذا یہ کوئی پراسرار جگہ، شیطانی مثلث یا خلائی مخلوق کی لیبارٹری نہیں ہے بلکہ معمول سے زیادہ تیز و تند اور غیر مستحکم موسمی حالات والا علاقہ ہے۔ 
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں ہزاروں خوفناک کہانیوں کے باوجود انشورنس کمپنیاں اس جگہ کو دیگر سمندری علاقوں جیسا ہی سمجھتی ہیں اور یہاں جہاز رانی کرنے والوں سے بھی وہی انشورنس پریمئیم لیتی ہیں جو دیگر سمندری علاقوں میں جہاز رانی کرنے والوں سے لیا جاتا ہے، یعنی انشورنس کمپنیوں کے نزدیک یہاں بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کے غائب ہونے کا کوئی انوکھا خطرہ نہیں ہے

آسٹریلوی انجینئروں نے دنیا کا پہلا ’’چرواہا روبوٹ‘‘ تیار کرلیا

روبوٹ کو مویشیوں کے ریوڑ پر نظر رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے جس میں کیمرے اور دیگر جدید آلات بھی نصب ہیں۔ فوٹو؛ بشکریہ سڈنی یونیورسٹی
سڈنی: آسٹریلوی ماہرین نے مویشیوں کے ریوڑ پر نظر رکھنے والا ایک ’’چرواہا روبوٹ‘‘ تیار کیا ہے جو تھری ڈی کیمرے اور دیگر جدید آلات سے لیس ہے۔
سڈنی یونیورسٹی کی ٹیم کی جانب سے تیار کردہ ’’سواگ بوٹ‘‘ نامی یہ روبوٹ فصلوں سے گوبھی بھی نکال سکتا ہے اور وہ بھی انسانوں سے 6 گنا زائد رفتار سے۔ روبوٹ کو اس وقت برطانیہ میں آزمایا جارہا ہے۔ یہ روبوٹ غیرہموار جگہوں پر بھی چل سکتا ہے۔ آزمائشی طور پر سواگ بوٹ مویشیوں کی رہنمائی کرسکتا ہے ، کھائیوں اور دلدلی علاقوں میں بھی چل سکتا ہے۔








بیٹری سے چلنے والا یہ روبوٹ 9 سے 12 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے لیکن اس کے لیے سطح کا ہموار ہونا ضروری ہے اگلے مراحل میں روبوٹ کو جانوروں کی مزید نگہداشت اور فصلوں کی دشمن گھاس پھوس صاف کرنے کے لیے تیار کیا جائے گا۔
ماہرین کے مطابق روبوٹ نے گائے بیلوں کو ڈرا کر انہیں ایک جگہ رہنے پر مجبور کیا اور اس کے بعد اسے جانوروں کی مزید نگرانی کے لیے تیار کیا جائے گا۔



دوسری جانب برطانیہ میں ہی لنکن یونیورسٹی نے ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو فصل سے بہت تیزی سے گوبھی نکال سکتا ہے۔ یہ روبوٹ کھیت میں لگی گوبھی کو 95 فیصد درستگی سے مٹی سے نکال باہر کرتا ہے۔ اس روبوٹ میں مائیکروسوفٹ کائنیٹک کا تھری ڈی کیمرہ استعمال کیا گیا ہے۔
لنکن یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق گوبھی کو کھیتوں سے ہاتھوں کی مدد سے نکالا جاتا ہے جو بہت وقت طلب اور مہنگا کام ہوتا ہے۔ یہ کام روبوٹ کئی گنا تیزی سے کرسکتا ہے۔ اس طرح بہت جلد فصلیں کاٹنے والے جدید ترین روبوٹ عام ہوجائیں گے۔

چین میں گدھا سگریٹ پینے لگا

گدھا اب سگریٹ نوشی کا عادی ہوجاتا ہے اور تمباکو نوشی کے بعد وہ پرسکون ہوجاتا ہے۔ فوٹو: فائل
زینگائے: چین میں گدھے کی ایک بڑی سگریٹ کا کش لگاتے اور نتھنوں سے دھواں نکالنے کی ویڈیو دنیا بھر میں مقبول ہوتی جارہی ہے۔
چین کے صوبے گنسو سے تعلق رکھنے والے گدھے کے مالک کا کہنا ہےکہ جب اس کا گدھا غصے میں ہوتا ہے تو اسے پرسکون رکھنے کے لیے وہ اسے سگریٹ پلاتا ہے اور گدھا اب سگریٹ کا عادی ہوکر اس میں لطف محسوس کرتا ہے۔
ویڈیو کے مطابق گدھے کے لیے جو سگریٹ بنایا گیا ہے اس میں لکڑی کا برادا اور چھوٹی لکڑیاں ڈالی گئی ہیں۔ جب اسے گدھے کو پیش کیا گیا تو وہ پریشان ہوئے بغیر سکون سے سگریٹ کے کش لے کر خود اپنے نتھنوں سے دھواں نکال رہا ہے۔
اس سے قبل چمپانزی اور دیگر جانوروں کی تمباکو نوشی کی تصاویر اور ویڈیو منظرِ عام پر آتی رہی ہیں لیکن کسی گدھے کی جانب سے سگریٹ پینے کی یہ پہلی ویڈیو ہے۔

بھارت میں جن بھوتوں پر تحقیق کرنے والے نوجوان کی پراسرار موت

گورو تیواری اپنے بیڈروم کے غسل خانے میں مردہ پایا گیا اور اس کی موت آکسیجن کی کمی سے ہوئی، پولیس، فوٹو؛ فائل
ممبئی: بھارت میں آسیب، جن اور بھوتوں پر تحقیق کرنے والے مشہور شخص اور پیرانارمل سوسائٹی آف انڈیا کی بنیاد رکھنے والا گورَو تیواری پراسرار طور پر مردہ پایا گیا ہے۔

گورَو تیواری کا بھارت میں آسیب تلاش کرنے کا پروگرام بہت مشہور تھا اور اس حوالے سے وہ ایک خاص شہرت رکھتا تھا۔ پولیس کے مطابق تیواری اپنے بیڈروم کے غسل خانے میں مردہ پایا گیا اور اس کی موت آکسیجن کی کمی سے ہوئی ہے جب کہ اس کے گلے پر ایک موٹی سیاہ دھاری کا بھی نشان تھا جس کے باعث واقعہ کو قتل قرار دینا خارج از امکان نہیں۔
 تیواری کے اہلِ خانہ کےمطابق اسکے باتھ روم سے زوردار آواز آئی جب دروازہ کھولا گیا تو وہ غسل خانے کے فرش پر اوندھا پڑا تھا، تیواری کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ دم توڑ چکا تھا۔
تیواری کے والد کے مطابق اس نے ایک ماہ قبل اپنی والدہ سے کہا تھا کہ اسے کچھ منفی قوتیں اپنی جانب کھینچ رہی ہیں اور وہ اسے قابو کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔
گورَو تیوری نے پوری دنیا میں آسیب سے بھرپور 6 ہزار سے زائد پراسرار جگہوں کا دورہ کیا تھا اور وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل تھا۔ 32 سالہ گورَو تیواری کے بارے میں پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے خود کشی کی ہے تاہم تیواری کے حوالے سے شادی کے باوجود خاتون سے تعلقات کی خبریں بھی زیرگردش تھیں۔

اسلام کی اہمیت کھیل سے زیادہ ہے، معین علی

اسلام کیلیے میں اپنے کرکٹ کیریئر کو بھی چھوڑسکتا ہوں، انگلش کرکٹر۔ فوٹو: فائل
لندن: انگلش کرکٹر معین علی نے اپنی زندگی میں کرکٹ اور اسلام کی اہمیت کے حوالے سے کچھ دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔
بی بی سی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی میں سب سے اہم چیز اسلام ہے اور اس کیلیے میں اپنے کرکٹ کیریئر کو بھی چھوڑسکتا ہوں، 29 سالہ پلیئر نے شاندار انداز میں واضح کیا کہ اسلام ان کیلیے کیا اہمیت رکھتا اور کیسے مذہب نے بہتر انسان بننے میں ان کی مدد کی ہے۔
واضح رہے کہ انگلش کرکٹر معین علی اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کرتے ہیں، وہ میچ کے دوران بھی پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں اور رمضان کے روزے بھی باقاعدگی سے رکھتے ہیں۔

اولمپکس: 101سالہ جاپانی سوئمر ریکارڈ بنانے کی خواہاں

2020 میں ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس میں ریکارڈز قائم کر سکتی ہیں، میکو نگوکا. فوٹو: فائل
ناراشینو: جہاں ایک طرف دنیا کے تمام تیراک ریو اولمپکس کی تیاریوں میں مصروف ہیں، وہیں دوسری جانب جاپان کی101 سالہ خاتون کا ماننا ہے کہ وہ 2020 میں ٹوکیو میں ہونے والے اولمپکس میں ریکارڈز قائم کر سکتی ہیں۔
اپنی 102 ویں سالگرہ منانے کے قریب جاپان کی میکو نگوکا نے ادھیڑ عمری میں جا کر ایسے کام کیے جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ انھوں نے 90 سال کی عمر کے قریب تیراکی شروع کی اور خبردار کیا کہ اب بھی وہ بہت کچھ کر سکتی ہیں، نگوکا نے ٹوکیو کے نواح میں جاپان ماسٹرز سوئمنگ ایسوسی ایشن کے تحت 400 میٹر فری اسٹائل تیراکی کا مقابلہ 26 منٹ اور 16.81 سیکنڈز میں مکمل کرنے کے بعد خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں، انھوں نے کہا کہ میری صحت کا راز ٹھیک سے کھانا اورمتحرک رہنا ہے، میں 105 سال اور اس سے بھی زیادہ عمر تک تیراکی کرنا چاہتی ہوں، نگوکا نے ریس کے 80 سالہ فاتح ایٹسوکوازومی کے ٹھیک 17 منٹ بعد مقررہ فاصلہ طے کیا۔
ان کے ریس مکمل کرتے ہی وہاں موجود عوام نے شور کر کے ان کی اس کوشش کو سراہا لیکن وہ سماعتوں کی خرابی کے سبب یہ آواز نہیں سن سکیں، جس وقت وہ سوئمنگ کر رہی تھیں، طبی عملہ بے چینی کے عالم میں ٹہل رہا تھا تاکہ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں امداد فراہم کر سکے،101سالہ باہمت خاتون نے کہا کہ تیراکی سے مجھے خوشی ملتی ہے، جب میں تیراکی کرتی ہوں تو میں اپنی چھوٹی سی دنیا میں ہوتی ہوں، 100سے 104 سال عمر کی خواتین کی تیراکی کے 9ایونٹس میں عالمی ریکارڈ کی حامل نگوکا نے کہا کہ میں زیادہ سے زیادہ تیز تیراکی کرنا چاہتی ہوں۔
میں جب تک زندہ ہوں تب تک تیراکی کرنا چاہوں گی، جاپانی خاتون 1914میں پیدا ہوئیں جب ان کا ملک اتحادی افواج کے ساتھ جنگ عظیم اول کی لڑائی میں شریک تھا، ان کے 76سالہ بیٹے ہیروئکی نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آپ سست پڑنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن وہ اپنی زندگی کی نوے کی دہائی میں مزید متحریک ہوتی جا رہی تھیں اور ریکارڈ پر ریکارڈ بناتی جا رہی تھیں، انھوں نے کہا کہ زندگی سے لطف اندوز ہونا ہی ان کی طویل زندگی کا راز اور وہ اب بھی اپنے کوچ کی زیر نگرانی دن میں3مرتبہ ٹریننگ کرتی ہیں۔

ترک وزیراعظم کا ہر سال 15 جولائی کو یوم جمہوریہ منانے کا اعلان

فوجی بغاوت کو کچلنے کے لئے لوگ ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے، بن علی یلدرم. فوٹو: اے ایف پی
انقرہ: ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے فوج کے ایک گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کے واقعہ کو ملکی تاریخ پر سیاہ ترین دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ناکام بغاوت میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 15 جولائی کی رات کو فوج کے ایک چھوٹے سے گروہ کی جانب سے بغاوت کی کوشش کی گئی جسے کچلنے کے لئے عوام نے اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دیں، لوگ اپنے ملک اور جمہوریت کے لئے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے جب کہ فوجی اہلکاروں نے بھی جمہوریت کو بچانے کے لئے قربانیاں دیں، قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ترک وزیراعظم نے عوام سے قومی پرچم سڑکوں پر لہرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 15 جولائی کو ہر سال یوم جمہوریت کے طور پر منایا جائے گا، عوام سے جمہوریت کی محبت کو نہیں چھینا جا سکتا۔
بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ فوجی بغاوت کے نتیجے میں مجموعی طور پر 161 افراد ہلاک اور 1440 زخمی ہوئے، شہریوں پر فائرنگ کرد باغیوں کے بصری گروپ نے کی، 2839 باغیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، باغیوں کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا اور انھیں سخت سزائیں دلوائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک فوج کے ایک چھوٹے سے باغی گروہ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی، گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے عوام پر فائرنگ کی گئی اور پارلیمنٹ و ایوان صدر کی عمارتوں پر بم حملے کئے گئے لیکن ترک صدر رجب طیب اردگان کی ایک اپیل پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور فوجی بغاوت کی کوشش ناکام بنادی۔

محمود خان اچکزئی کی نااہلی کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر


اسلام آباد: پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچكزئی كی نااہلیت اور ان کے خلاف آرٹیكل 6 كی كارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی كے خلاف درخواست شہری مظفر علی اخونزادہ نے سپریم كورٹ میں دائر كی جس میں محمود خان اچكزئی سمیت وزارت داخلہ اور اسپیكر قومی اسمبلی كو بھی فریق بنایا گیا ہے جب کہ درخواست افغان مہاجرین كے حق میں دئیے گئے بیان كی بنیاد پر دائر كی گئی
درخواست میں مؤقف اختیاركیا گیا ہے كہ محمود اچكزئی نے پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے حلف كی خلاف ورزی كی ہے جس بنا پر ان کا نا اہل قرار دے کر ان کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلایا جائے۔

قندیل کی موت غیرت کے نام پر قتل قرار



قندیل بلوچ کے قتل پر پولیس نے اپنا کام تقریباً مکمل کر لیا، موت کو غیرت کے نام پر قتل قرارد ے دیا۔

شوخ، چنچل اور بے باک ماڈل گرل قندیل بلوچ کا قتل، پولیس نے ایک ہی وار میں فائل کوبند کرنے کی ٹھان کر اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دےد یا۔قتل کے پیچھے در پردہ حقائق کیا ہیں، پولیس کو اس سے کوئی سروکارنہیں۔

بھائی نے بہن کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا، گلا دبا کر مارا گیا، ملزم کی تلاش جاری ہے، یہ ہے وہ رسمی بیان جو ایسے اکثر مقدمات میں پولیس کی جانب سے وارد ہوتا ہے۔

قندیل بلوچ کی بے باکی، عمران خان اور کرکٹ ٹیم کے لیے ویڈیو پیغامات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تاہم ان معاملات پر ماڈل گرل کو کسی نے قتل نہیں کیا بلکہ خوب شہرت ہوئی۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھائی صاحب کی غیرت اب کیوں جاگی؟

معاملہ ایسے وقت میں کیوں سامنے آیا کہ جب قندیل بلوچ نے مفتی قوی کے ساتھ ویڈیو کو سرعام جاری کر دیا؟ کہیں مفتی قوی سے متعلق ویڈیو منظر عام پر لانا قندیل بلوچ کا گناہ تو نہیں بن گیا؟سوال یہ بھی ہے کہ چاند رات سے اپنے آبائی گھر پر موجود قندیل بلوچ کو آخر گزشتہ رات قتل کیوں کیا گیا؟

قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کے خیالات سے اس کے اہلخانہ ضرور آگاہ ہوں گے، انھیں اپنے گھر میں قندیل اور اس کے مخالف بھائی کی ایک ساتھ موجودگی سے خطرہ کیوں نہیں محسوس ہو؟ قتل رات آٹھ اور نو کے درمیان ہوا، ایسے میں کسی نے قندیل بلوچ کی آواز کیوں نہ سنی؟ کوئی اسے بچانے کیوں نہ آیا؟

کیا قندیل بلوچ نے اپنے والدین کا گھر نہیں بنوایا تھا؟ کیا قندیل بلوچ ہی اپنے بھائی کو پیسے فراہم نہیں کرتی تھی؟ کیا قندیل بلوچ اپنے سابقہ 2 شوہروں کو پچاس پچاس ہزار روپے ماہانہ نہیں دیتی تھی؟

کمانے والی، سونے کا نوالہ لانے والی، خاندان کےکئی گھروں کے اخراجات اٹھانے والی کو خود اپنوں نے کیوں مارڈالا؟ کیا پولیس نے ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی زحمت گوارا کی؟ اگر نہیں تو کیوں؟۔

فوج سے گندے عناصر کے خاتمے کا موقع ملا ہے،ترک صدر


ترک صدر طیب اردوان کا کہنا ہے کہ فوج کے اندر گندے عناصر کو ختم کرنے     موقع ملا ہے، ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، بغاوت کے ذمہ داروں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، عوام کی خواہش سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں۔

ترکی میں باغی فوجی ٹولے کو پسپا کرنےکےبعد صدر رجب طیب اردوان نے استنبول کے اتا ترک ائر پورٹ پر موجود اپنے ہزاروں حمایتوں سے خطاب کیا، عوام کے محبوب صدرعوام میں گھل مل گئے اور حکومت کا ساتھ دینے پر عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

ترک صدر نے کہا کہ حکومت کنٹرول میں ہے اور یہ بات واضح ہے کہ عوام نے کس کو منتخب کیا ہے، وہ ملک میں ہونے والی کسی بھی بغاوت کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ باغیوں نےدیکھ لیا کہ عوام ہمارےساتھ ہیں، انہوں نے جس بھرپور طریقےسےحکومت کا ساتھ دیا ہےاسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

ترک صدر نے کہا کہ ملک میں قومی سلامتی اورجمہوریت کےخلاف سازش کی گئی، ملکی یک جہتی اوراتحادکےخلاف بغاوت کی کوشش کی گئی جسے عوام نے ناکام بنا دیا،پہلےبھی عوام کی خدمت کی،اب بھی عوام کی خدمت جاری رکھیں گے

دنیا کےتمام دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں ، ذاکر نائیک


معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات کے عوام کےسامنے جوابات دیئے ،ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کو میڈیا نےتوڑ مروڑ کر پیش کیا،وہ دنیا میں ہونے والے تمام دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں موجود معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک نے اسکائپ کے ذریعے بھارت میں موجود صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیئے ،ان کا کہنا تھا کہ ان کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے ، وہ امن پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔

ذاکر نائیک نے خودکش حملوں کو حرام قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ قرآن میں معصوم شخص کےقتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے ۔انھیں اسلامی چینل چلائے جانے پر نشانہ بنایا جا رہاہے۔

استنبول: امریکی فورسز کے زیر استعمال ائربیس سیل

                               


                ترکی میں بغاوت کی کوشش کے بعد ترک حکومت نے انکریلک ائربیس سیل کر دیا۔

انکریلک ائربیس امریکی فورسز کے زیر استعمال تھا جہاں سے داعش پر بھی حملے کیے جاتے تھے۔ خبر ایجنسی کے مطابق انکریلک ائر بیس کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔

رجب طیب اردوغان اللہ آپ کی حفاظت کرے

اے طیب اردگان  !!!!!!

سنو  !!!!!!

اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا۔

ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو تسلی دیتے ہویے عرض کیا تھا:
کلا، ابشر، فواللہ لا یخزیک اللہ ابداً، فواللہ انک لتصل الرحم و تصدق الحدیث و تحمل الکل و تکسب المعدوم و تقری الضیف و تعین علی نوایب الحق(بخاری:۴۹۵۳)

"ہرگز نہیں،آپ بشارت قبول کیجیے۔ اللہ کی قسم، اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہیں کرے گا۔اللہ کی قسم، آپ رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں، سچی بات کہتے ہیں، بے سہارا لوگوں  کا بار برداشت کرتے ہیں اورنادار لوگوں کی مالی مدد کرتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور نیک کاموں میں تعاون کرتے ہیں۔"

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے موقع پراس کے صدر، مردِ مجاہد، رجب طیب اردگان کو دلاسا دلانے کے لیے اس سے اچھے الفاظ میرے پاس نہیں ہیں۔

اے اردگان ! بشارت قبول کیجیے۔ اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا۔

آپ دنیا کے تمام اسلام پسندوں کو اپنا بھائ سمجھتے ہیں اور ان کی حمایت و تایید کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔

آپ نے ہمیشہ سچی بات کہی ہے اور ہر محاذ اور ہر فورم پر حق کا اعلان کیا ہے۔ آپ نے مصر میں فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ، جمہوری انداز میں منتخب صدر مرسی کی برملا حمایت کی ہے اور اپنے اس موقف پر اب تک ڈٹے ہویے ہیں۔

آپ نے پوری دنیا میں بے سہارا لوگوں کی مدد کی ہے۔ آپ نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کےآنسو پوچھے ہیں۔آپ نے فلسطینی  کاز کی حمایت کی ہے اور وہاں کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزارنے والے مسلمانوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے غذایی اجناس، دوائیوں ، تعمیری ساز و سامان اور بچوں کے لیے کھلونوں سے لدے ہویے جہاز بھیجے ہیں۔

آپ بڑے مہمان نواز ہیں۔ آپ نے معتوب اخوانیوں کو اپنے یہاں پناہ دی ہے اور ان کی بہترین مہمان نوازی کی ہے۔آپ نے لاکھوں بے آسرا اور بے گھر شامیوں کو اپنا مہمان بنایا ہے، ان کی ہر طرح کی ضرورتیں پوری کی ہیں اور انھیں مستقل شہریت دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

آپ ہر نازک موقع پر سینہ سپر کھڑے رہتے ہیں۔دنیا میں کہیں بھی اسلام پسندوں پر کویی افتاد پڑے،آپ ان کی حمایت میں آواز بلند کرتے ہیں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں کرتے۔

اے طیب اردگان !آپ ہرگز پریشان اور غمگین نہ ہوں ۔

فوجی بغاوت کی ناکامی اورآپ کی سرخ روئ  پربشارت قبول کیجیے۔

 اللہ کی قسم، اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہیں کرے گا۔

منقول

باغیوں کی تھوڑی بہت چھترول تو بنتی ہے 😂😂

باغیوں کی تھوڑی بہت چھترول تو بنتی ہے 😂😂
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج صبح طلوح سحر کے بعد ۔۔۔۔
مغرب اور اسلام دشمن عالمی طاقتوں کے چہتوں کی  ترک عوام کے ہاتھوں شاندار درگت ۔۔۔۔۔
ایک بات تو طے ہو گئی کہ اب ترکی میں کوئی  فوجی ، سول حکومت پر کبھی  شب خون نہیں مارے گا ۔۔۔
ان شاء اللہ

ایک کوسٹ گارڈ کا بیٹا رجب طیب اردوغان کیسے بنا پڑھیں

اردگان کیسے تیار ہوتے ہیں ؟ انھیں کون سی مائیں جنم دیتی ہیں؟
یہ ننھا بچہ ایک کوسٹ گارڈ کا بیٹا تھا، استنبول تعلیم حاصل کرنے پہنچا تھا، شہر کی سڑکوں پر غبارے بیچتا تھا
ٹیلنٹ کی تلاش میں سرگرداں رہنے اور دعوت کے فروغ کے نئے راستے ڈھونڈنے والے تحریکیوں کی نظر پڑی تو انھوں نے اس ہیرے کو اپنے اندر سمیٹ لیا، اسے پڑھایا، اپنی طلبہ تنظیم کا لیڈر بنایا، اپنے یوتھ ہاسٹل میں رکھا، بڑا ہوا تو استاد اربکان نے استنبول کے مئیر کا الیکشن لڑا دیا
فوکسڈ اور جرات مند اردگان نے صرف دو وعدے کیے اور اگلے الیکشن سے پہلے پورے کر دیے۔ اب کیا تھا؟ اگلا انتخاب 26 شہروں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ گیا
اردگان اپنے استاد محترم اپنے قائد اربکان سے چمٹا رہا اور جد و جہد کے ہر میدان میں پہلی صف میں نظر آیا
پھر اسے لگا استاد کا زمانہ گزر گیا، استاد نئے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتا، اس نے استاد کے بجائے اللہ سے وفاداری کا فیصلہ کیا اور احترام سے اجازت چاہی
اب اردگان نے ہر شخص تک پہنچنے کا فیصلہ کیا
ہر شرابی
ہر زانی
ہر سکرٹ پہنی لڑکی تک
ننگے ساحلوں تک اور سینما ہالوں تک
اس نے بس ایک بات کہی
تم کون ہو؟ کیا کرتے ہو؟ مجھے اس سے غرض نہیں
تعلیم چاہیے؟
روزگار چاہیے؟
صحت کی فری سہولتیں چاہییں؟
امن اور ترقی؟
عزت نفس اور دنیا میں وقار؟
بس مجھے ووٹ دو، یہ میرا کرپشن فری اور شاندار خدمت کا ماضی ہے
لوگوں نے ڈرتے ڈرتے اعتماد کیا
اور پھر کرتے چلے گئے
پہلے متعارف ہوئے
پھر مانوس ہوئے
اور پھر ایسے مالوف کہ
اس کی محبت میں ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے
اردگان نے وعدے پورے کیے اور ہر بار اپنا ہی ووٹ لینے کا سابقہ ریکارڈ توڑتا کشتوں کے پشتے لگاتا جھنڈے گاڑتا آگے بڑھتا گیا
اس نے سارے محاذ ایک ساتھ نہیں کھولے، اس نے کہا کون کیا کرتا ہے مجھے غرض نہیں، میں یہ دوں گا میرا وعدہ ہے
پھر طاقت حاصل کر لینے بعد اس نے عدلیہ سے نمٹا
فوج کو کھڈے لائن لگایا اور آج کل میڈیا کھڑا کر رہا ہے۔۔۔
ماڈل سامنے ہے
پیش کر غافل عمل اگر کوئی دفتر میں ہے؟

زبیر منصوری 

وزیر رستان میں برطانیہ کی ناکامی کی کہانی ۔۔۔۔۔۔ تصویروں کی زبانی

انیسویں اور بیسوی صدی برطانیہ کے عروج کی صدیاں تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ اپنے وقت کی اس سلطنت کی حدیں اتنی وسیع تھیں کہ اس پر کسی بھی وقت سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں اور فوجی طاقتیں اس کے سامنے ریت کی ریوار کی طرح منہدم ہو گئیں تھی۔

لیکن عین اسی وقت ہندوستان کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے دور افتادہ خطے وزیرستان کے مسلمانوں نے اپنے وقت کی سب سے بڑی سلطنت اور اس کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ فوج کے مقابلے میں حیران کُن استقامت کا مظاہرہ کیا۔

مٹھی بھر نہتے مجاہدین رائل انڈین آرمی اور ائیر فورس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانوی فوج اور اس کے جرنیلوں نے آدھی سے زیادہ دنیا فتح کر لی تھی، پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں کارہائے نمایاں سرانجام بھی دیے ہوں گے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وزیرستان کے مجاہدین کے مقابلے میں یہ فوج اور جرنیل بلکل ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ 1860 میں برطانوی فوجوں کی وزیرستان آمد سے لے کر 1947 میں برطانیہ کی برصغیر سے روانگی تک وہ ایک دن کے لئے بھی وزیرستان میں ’’رٹ‘‘ قائم کرنے کا دعویٰ بھی نہیں کر سکے۔

رائل انڈین ائیر فورس اور رائل انڈین آرمی نے تقریباً ایک صدی تک وزیرستان میں جو جنگ لڑی گئی اس کی کہانی چند تصویروں کی زبانی پیش خدمت ہے۔ اگرچہ یہ تصویریں برطانویوں کی جانب سے کھینچی گئی ہیں اس کے باوجود یہ برطانیہ کی سفاکی اور مجاہدین کی استقامت کا احوال واضع کر رہی ہیں۔








سو سال سے زاہد عرصے تک رائل انڈین آرمی کے لئے لوہے کا چنا ثابت ہونے والے مجاہدینِِ وزرستان کا پرچم

عطااللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کی باتیں


جو محبت کی آگ لگائی ہے وہ بھجآئن بھی آپ..:

جالندهر کے خیر المدارس میں جلسہ ہوا اور جلسے کے اختتام پر کهانا لگا، دستر خوان پر امیر شریعت مولانا عطا اللہ شاه بخاری رحمہ اللہ بهی تهے انکی نظر ایک نوجوان عیسائی پر پڑی تو اسکو فرمایا
" بهائی کهانا کها لو"
عیسائی نے جواب دیا
"جی میں تو بهنگی ہوں"
شاه جی نے درد بهرے لہجے میں فرمایا
"انسان تو ہو اور بهوک تو لگتی ہے"
یہ کہہ کر اٹهے اور اور اسکے ہاته دهلا کر اپنے ساته بٹها لیا
وہ بیچارہ تهر تهر کانپتا تها اور کہتا جاتا تها
"جی میں تو بهنگی ہوں"
شاہ صاحب نے خود لقمہ بنا کر اسکے منہ میں ڈالا، اسکا حجاب اور خوف کچه دور ہوا تو شاہ صاحب نے ایک آلو اس کے منہ میں ڈال دیا جب اس نے آدها آلو کاٹ لیا تو باقی آدها شاه صاحب نے خود کها لیا، اسی طرح اس نے پانی پیا تو اسکا بچایا ہوا پانی بهی شاه صاحب نے پی لیا
وقت گذر گیا اور وہ عیسائی کهانا کها کر غائب ہو گیا.. اس پر رقت طاری تهی،وہ خوب رویا اور اسکی کیفیت ہی بدل گئی
عصر کے وقت وہ عیسائی اپنی نوجوان بیوی اور بچے کو لے کر آیا اور کہا
" شاہ جی ! جو محبت کی آگ لگائی ہےوہ بجهائیں بهی آپ، اللہ کیلئے ہمیں کلمه پڑها کر مسلمان کر لیں
اورمیاں بیوی دونوں مسلمان ہوگئے
وه ادائے دلبری ہو یا نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے وہی فاتح زمانہ