کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس علاقے میں جاتے ہی بحری جہازوں کے سمت معلوم کرنے والے آلات کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جبکہ پائلٹوں کا کہنا ہے کہ انہیں عجیب و غر یب روشنیاں دکھائی دیتی ہیں اور یہ سمجھنا ناممکن ہو جاتا ہے کہ سمندر کدھر ہے اور آسمان کدھر ہے اور خوفناک حادثے سے بچنا ممکن نہیں رہتا۔ برمودا ٹرائی اینگل کی پراسراریت کے متعلق درجنوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر دور جدید کے سائنسدانوں اور مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ کہانیاں بے بنیاد ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے 1970ءمیں اپنے ایک سابقہ بیان کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں قطب نما کی سوئی 20 ڈگری کی غلطی ظاہر کرتی ہے اور ایسا چند اور جگہوں پربھی ممکن ہے اور ماہر جہازراں اس کا حل کر سکتے ہیں لہٰذا قطب نما کی غلطی کو پراسرار حادثوں کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ منصف لیری کش نے اپنی مشہور کتاب "The Bermuda Triangle Mystery: Solved" میں وضاحت کی ہے کہ سمندر کا یہ علاقہ اکثر طوفانوں کی زد میں رہتا ہے اور یہاں گلف کی تیز سمندری رو اور کیربئین اٹلانٹک طوفان کی وجہ سے موسمی حالات اکثر خطرناک رہتے ہیں اور سمندر کی تہہ بھی مسلسل ردوبدل کے عمل سے گزرتی رہتی ہے۔ ان تمام موسمی و سمندری حالات کی وجہ سے یہاں حادثات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں لیکن ایسا کئی اور سمندری علاقوں میں بھی ہوتا ہے لہٰذا یہ کوئی پراسرار جگہ، شیطانی مثلث یا خلائی مخلوق کی لیبارٹری نہیں ہے بلکہ معمول سے زیادہ تیز و تند اور غیر مستحکم موسمی حالات والا علاقہ ہے۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں ہزاروں خوفناک کہانیوں کے باوجود انشورنس کمپنیاں اس جگہ کو دیگر سمندری علاقوں جیسا ہی سمجھتی ہیں اور یہاں جہاز رانی کرنے والوں سے بھی وہی انشورنس پریمئیم لیتی ہیں جو دیگر سمندری علاقوں میں جہاز رانی کرنے والوں سے لیا جاتا ہے، یعنی انشورنس کمپنیوں کے نزدیک یہاں بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کے غائب ہونے کا کوئی انوکھا خطرہ نہیں ہے
امریکی کوسٹ گارڈ نے 1970ءمیں اپنے ایک سابقہ بیان کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں قطب نما کی سوئی 20 ڈگری کی غلطی ظاہر کرتی ہے اور ایسا چند اور جگہوں پربھی ممکن ہے اور ماہر جہازراں اس کا حل کر سکتے ہیں لہٰذا قطب نما کی غلطی کو پراسرار حادثوں کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ منصف لیری کش نے اپنی مشہور کتاب "The Bermuda Triangle Mystery: Solved" میں وضاحت کی ہے کہ سمندر کا یہ علاقہ اکثر طوفانوں کی زد میں رہتا ہے اور یہاں گلف کی تیز سمندری رو اور کیربئین اٹلانٹک طوفان کی وجہ سے موسمی حالات اکثر خطرناک رہتے ہیں اور سمندر کی تہہ بھی مسلسل ردوبدل کے عمل سے گزرتی رہتی ہے۔ ان تمام موسمی و سمندری حالات کی وجہ سے یہاں حادثات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں لیکن ایسا کئی اور سمندری علاقوں میں بھی ہوتا ہے لہٰذا یہ کوئی پراسرار جگہ، شیطانی مثلث یا خلائی مخلوق کی لیبارٹری نہیں ہے بلکہ معمول سے زیادہ تیز و تند اور غیر مستحکم موسمی حالات والا علاقہ ہے۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں ہزاروں خوفناک کہانیوں کے باوجود انشورنس کمپنیاں اس جگہ کو دیگر سمندری علاقوں جیسا ہی سمجھتی ہیں اور یہاں جہاز رانی کرنے والوں سے بھی وہی انشورنس پریمئیم لیتی ہیں جو دیگر سمندری علاقوں میں جہاز رانی کرنے والوں سے لیا جاتا ہے، یعنی انشورنس کمپنیوں کے نزدیک یہاں بحری جہازوں اور ہوائی جہازوں کے غائب ہونے کا کوئی انوکھا خطرہ نہیں ہے
Nice
ReplyDelete