The Daily Mail Urdu

Monday, August 1, 2016

ایک یہودی نے روس چھوڑ کر اسراہیل میں ہائش اختیار کی


ﺍﯾﮏ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺭﻭﺱ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺱ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮨﻮﺍ۔ ﺍﺋﺮﭘﻮﺭﭦ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﯽ ﺗﻼﺷﯽ ﻟﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﻟﯿﻨﻦ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﺑﺮ ﺁﻣﺪ ﮨﻮﺍ۔
ﺍﻧﺴﭙﮑﭩﺮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺟﻨﺎﺏ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻏﻠﻂ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ! ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﮩﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ؟
ﯾﮧ ﻟﯿﻨﻦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﺷﺘﺮﺍﮐﯿﺖ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺭﻭﺳﯽ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﮍﺍ ﻓﯿﻦ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ۔
ﺭﻭﺳﯽ ﺍﻧﺴﭙﮑﭩﺮ ﺑﮍﺍ ﻣﺘﺎﺛﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ : ﺟﺎﻭ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻣﺎﺳﮑﻮ ﺳﮯ ﺗﻞ ﺍﺑﯿﺐ ﺍﺋﺮﭘﻮﺭﭦ ﭘﺮ ﺍﺗﺮﺍ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﯽ ﺗﻼﺷﯽ ﻟﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﺑﺮ ﺁﻣﺪ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺍﻧﺴﭙﮑﭩﺮ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﮩﻮﺩﯼ : ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﮩﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ؟
ﯾﮧ ﻣﺠﺮﻡ ﻟﯿﻨﻦ ﮨﮯ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺱ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﺍ !
ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻻﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺞ ﺳﮑﻮﮞ !
ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﻧﺴﭙﮑﭩﺮ ﻣﺘﺎﺛﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ : ﺟﺎﺅ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ۔
ﺧﯿﺮﯾﺖ ﺳﮯ ﺍﺳﺮﺋﯿﻞ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﻣﻠﻨﮯ ﺁﺋﮯ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﺘﯿﺠﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﺑﻮﻻ : ﺍﻧﮑﻞ ﯾﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﮯ؟
ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺑﻮﻻ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺳﻮﺍﻝ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﮧ ﺩﺱ ﮐﻠﻮ ﺳﻮﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﭩﻢ ﮐﮯ ﻻﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺠﺴﻤﮧ ﺑﻨﻮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﭨﯿﮑﺲ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﭩﻢ ﮐﮯ ﻻﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﺍ۔
ﻣﺎﺧﻮﺫ

بشار_الاسد کی اہلیہ کی تصویر حلب کے باسیوں کے زخموں پر نمک

شامیوں کی ایک بڑی تعداد نے اُس تصویر پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے جس سے شامی حکومت کی خودنمائی واضح طور پر جھلک رہی ہے۔ بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ بشار الاسد کی اپنے عوام کے خلاف جنگ میں پانچ لاکھ کے قریب افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور ایسے وقت میں جب کہ بشار کی فوجیں حلب شہر کو بمباری اور تباہی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
شامی حکومت کی جانب سے بشار الاسد کے فیس بک پیج پر شامی صدر کی اہلیہ کی ایک تصویر نشر کی گئی ہے۔ تصویر میں خاتون اوّل حلب شہر سے آئے ہوئے ایک فوجی کے زخم کو "ہاتھ سے چُھو کر شفقت کا اظہار" کر رہی ہیں۔
تصویر کے حوالے سے بہت سے تمسخر اڑانے والے تبصرے بھی سامنے آئے ہیں۔ ایک تبصرے میں کہا گیا ہے کہ "شفقت سے بھرپور لمس قصاب کی چُھری کے اثرات مٹانے کے لیے کافی ہو گی"۔
ہفتے کے روز جاری کی گئی تصویر میں حلب شہر سے تعلق رکھنے والا بشار الاسد کا زخمی حامی "فادی" اور اس کا باپ نظر آرہے ہیں۔ تصویر نے سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنان میں غیض و غضب اور برہمی کی لہر دوڑا دی۔ حلب وہ شہر ہے جس کے لیے بشار الاسد ، اس کی فرقہ وارانہ ملیشیاؤں ، ایرانی پاسداران انقلاب ، لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ارکان سب نے خود کو فارغ کر لیا ہے اور بھرپور طریقے سے قتل ، تباہی و بربادی ، گرفتاری اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔
تصویر پر کیے جانے والے تبصروں کے مطابق اس "غیرمسبوق انسانی لمس" کے ذریعے اس حقیقت کو چھپایا نہیں جا سکتا کہ " آل اسد نے شام کو تباہ اور اس کے عوام کو قتل کیا ".. اس "جادوئی" لمس سے پہلے اور بعد بھی بشار الاسد "جنگی مجرم" ہی رہے گا جس کو "خدائی یا انسانی عدالت" جلد یا بدیر اپنی گرفت میں لے گی۔