The Daily Mail Urdu

Thursday, July 14, 2016

ایف بی آر کو دھوکہ، دو مسلمانوں نے شراب فروشی کا لائسنس حاصل کرلیادونوں شہری نے خود کو کاغذات میں غیر مسلم ظاہر کر کے غیر ملکی شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کیا ہے، نادرا ریکارڈ نے بھانڈا پھوڑ دیا , شراب فروشوں نے دھوکہ دہی سے کروڑوں کا ٹیکس چوری کیا، کرپشن سیکنڈل میں ایف بی آر کے لوگ بھی ملوث،



ایف بی آر حکام کو دھوکہ دے کر مسلمان شہریوں کا شراب فروشی کا لائسنس حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ دونوں شہری نے خود کو کاغذات میں غیر مسلم ظاہر کر کے غیر ملکی قیمتی شراب کی فروخت کا لائسنس حاصل کیا ہے، نادرا کے ریکارڈ نے دونوں کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، خبر رساں ادارے کو ملنے والی ناقابل تردید سرکاری دستاویزات کے مطابق سن ڈپلومیٹیک بانڈ ڈ ویئر ھاؤس اسلام آباد کے ڈائریکٹر مسٹر اشتیاق احمد ولد گل محمد شناختی کارڈ نمبر 37405-8520084-5 طاہرمحمود ترین ولدیت گل محمد شناختی کارڈ نمبر 37405-4617203-5نے خود کو (احمدی) غیر مسلم ظاہر کر کے اسلام آباد میں مقیم سفیروں کو ولایتی اور قیمتی شراب فروختکرنے کا لائسنس حاصل کر رکھا ہے، قانون کے مطابق لائسنس صرف اور صرف غیر مسلم شہریوں کو ہی دیا جا سکتا ہے، ایف بی آر حکام کو دھوکہ دے کر اور خود کو (احمدی) غیر مسلم ظاہر کر کے سن ڈپلومیٹک بانڈڈ ویئر ہاؤس کے مالکان کے لائسنس حاصل کر رکھا ہے اور اب تک اربوں روپے کی شراب درآمد کر کے سفیروں کو فروخت بھی کر چکے ہیں،دستاویزات کے مطابق ان دونوں شراب کے تاجروں نے دھوکہ دہی کے ذریعے کروڑوں روپے کا ٹیکس بھی چوری کے مرتکب ہوئے ہیںِ، ا س پورے کرپشن سیکنڈل میں ایف بی آر کے لوگ بھی ملوث ہیں،رپورٹ مطابق لائسنس نمبر PWL\02\2005 6989 جو کہ سن ڈپلو میٹک بانڈ ویئر ہاؤس کے لائسنس کے پیچھے اصل ہاتھ ملک عامر کا ہے جو کہ اس دھندے کا مرکزی سرغنہ ہے۔
(خبر جاری ہے)
اب ایک اور شہری عامر ملک حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، سن ڈپلو میٹک بانڈ نامی فرم کو یہ لائسنس 31اکٹوبر 2013 کو جاری ہوا تھا اور اب تک کمپنی کے ڈائریکٹرز کے کسٹم حکام کے ساتھ ملکر دھوکہ فراڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کی کسٹمز ڈیوٹی میں بھی فراڈ کر رہے ہیںِ، رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن نے فراڈ کے ذریعے لائسنس کے حصول اور کروڑوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی کی عدم ادائیگی بارے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے،سن ڈپلو میٹک بانڈ ویئر ہاؤس نے2013 سے لیکر اب تک 800 ملین روپے کی کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔
قیمتی شراب درآمد کی ہے کمپنی کے خلاف تحقیقات 2014میں ہی شروع ہوئی تھی لیکن کسٹمز کے اعلیٰ حکام نے بھاری رشوت کے باعث یہ تحقیقات روک دے تھیں سن ڈپلومیٹک باؤنڈڈ ویئر ہاؤس کا لائسنس 30جون 2016ء کو ختم ہو چکا ہے لیکن کسٹمز حکام نے کمپنی کو مزید شراب درآمد کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے،رپورٹ کے مطابق سن ڈپلو میٹک بانڈڈ فرم نے گزشتہ دو سال کے دوران 118 ملین ڈالر کی شراب درآمد کی اور اس درآمد میں کروڑوں روپے کی ڈیوٹی چوری کی گئی۔
کسٹم ڈیوٹی چھپانے کے لیے ملک برادران نے کسٹمز حکام سے ملکر شراب کی مالیت کم ظاہر کی ہے، جس سے قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا ہے، دستاویزات کے مطابق پاکستان میں درآمد کئی گئی شراب کی 400 زائد اقسام کا ریکارڈ سامنے آیا ہے تا ہم یہ شراب اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفیروں کو فروخت کرنے کی بجائے پاکستان کے حکمران اور امراء طبقہ کو فروخت کی گئی ہے، ریکارڈ کے مطابق سن ڈپلو میٹک بانڈڈ ویئر ہاؤس سیکورٹی ایکسچنج کمیشن میں بھی رجسٹرڈ ہے اور شیئرز آف کیپٹل مالیت ایک لاکھ روپیہ ظاہر کئی گئی ہے، جبکہ کمپنی کے 10 ہزار شیئرز ظاہر کیے گئے ہیں اور ہر شیئر کی قیمت 100 روپیہ ظاہر کیا گیا ہے، خبر رساں ادارے کے پاس موجود نادرا ریکارڈ کے مطابق کمپنی کے دونوں ڈائریکٹر اشتیاق احمد اور طاہر محمود ترین کے خود کو مسلمان ظاہر کر رکھا ہے،رپورٹ کے مطابق کسٹم ڈیوٹی چھپانے اور شراب کی چھ کھیپ کی مالیت کم ظاہر کرنے پر کلکٹر زیبا اظہر نے کمپنی کا لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی لیکن ممبر کسٹمز اور ایف بی آر کے دیگر اعلیٰ افسران نے لائسنس منسوخ کرنے سے انکار کیا۔
رپورٹ کے مطابق سن ڈپلومیٹک بائرڈ ویئر ہاؤس نے سفیروں کے لئے درآمد کی گئی شراب میں سے اسلام آباد کے شرفاء اور امراء طبقہ کو 2013ء میں 16.31 ملین روپے کی شراب فروخت کی تھی جبکہ 2012ء میں 26.22ملین روپے کی شراب فروخت کی گئی تھی 2011ء میں 6.03 ملین روپے 2010ء میں 4.3 ملین روپے ، کمپنی نے 2013ء کو سفیروں کو 5.8 ملین کی شراب فروخت کی 2012ء میں 19.39 ملین روپے ،2011ء میں 17.28ملین روپے 2010ء میں 8.2ملین روپے کی شراب فروخت کی ہے ۔سن ڈپلومیٹک کے ڈائریکٹرز سے موقف جاننے کے لئے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

’میں لوگوں کو قتل کرکے اْن کی لاشوں کے ساتھ یہ شرمناک کام کرتی ہوں‘

امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک جیل میں قید میکسیکو کی ایک ”قاتل حسینہ“ نے اپنی سفاکیت کی روادا سنا دی

نیویارک(ڈیلی میل اردو اخبارآن لائن۔15جولائی۔2016ء)امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک جیل میں قید میکسیکو کی ایک ”قاتل حسینہ“ نے اپنی سفاکیت کی ایسی روداد سنا دی ہے کہ جان کر آپ کا دل بھی دہل جائے گا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس 28سالہ خوبصورت لڑکی کا نام ہوآنا (Juana)ہے جو میکسیکو میں ایک خطرناک منشیات سمگلرگروپ کے ساتھ کام کرتی تھی۔ ہوآنا نے انکشاف کیا ہے کہ ”میں اپنے گروپ کے مخالف مردوں کے سر قلم کے ان کا خون پیتی تھی اور ان کی لاشوں کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرتی تھی۔
“رپورٹ کے مطابق ہوآنا کا کہنا تھا کہ ”میں بچپن ہی سے باغیانہ مزاج کی مالک تھی، انتہائی کم عمری میں ہی میں شراب و دیگر منشیات کی عادی ہو گئی۔ 15سال کی عمر میں مجھے ایک 35سالہ شخص نے حاملہ کر دیا جس سے میں ایک بچے کی ماں بن گئی مگر میرے پاس روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔

میں اپنا اور بچے کا پیٹ پالنے کے لیے جسم فروشی کا دھندہ کرنے لگی۔ پھر میں ’زیٹاز‘(Zetas)نامی منشیات سمگلر گروپ میں شامل ہو گئی۔
انہوں نے ابتداء میں میری گشت کرنے والی پولیس کی ٹیموں پر نظررکھنے کی ڈیوٹی لگائی۔“ہوآنا کا مزید کہنا تھا کہ ” مجھے ایک جگہ پر کھڑے ہو کر مسلسل 8گھنٹے تک وہاں پولیس کی نقل و حرکت دیکھ کر اپنے گروپ کو اطلاع دینی ہوتی تھی۔ اگر مجھ سے غلطی ہو جاتی تو وہ مجھے کئی کئی دن تک باندھ کربھوکا پیاسا رکھتے۔“ہوآنا نے مزید بتایا کہ ”جب پہلی بار میرے سامنے ایک شخص کا ڈنڈوں سے سرمکمل طور پر کچلا گیا تو مجھے خون سے کراہت ہو رہی تھی مگر آہستہ آہستہ یہ کراہت دور ہو گئی اور میں اس چیز سے لطف اندوز ہونے لگی۔ پھر میں خود مردوں کے سرقلم کرتی اور ان کا خون پیتی تھی۔“ واضح رہے کہ ہوآنا فلوریڈا کی جیل میں قید ہے اور عدالت سے سزا پانے کی منتظر ہے

مسلمانوں کی کچھ انقلابی ایجادات۔


       
مسلمانوں کی کچھ انقلابی ایجادات
ہم روزانہ کتنی ہی چیزیں استعمال کرتے ہیں لیکن شاید کسی ایک چیز کے بارے میں بھی یہ سوچنے کی زحمت نہیں کرتے کہ کس نے ایجاد کی ہوگی یا اس کی تاریخ کیا ہوگی؟ آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ بہت سی ایسی چیزیں جن کی ہمیں روزانہ ضرورت پڑتی ہے وہ مسلمان سائنسدانوں کی ایجاد کردہ ہیں یا ان کے تصورات مسلمانوں نے پیش کیے- آئیےاپنے دوستوں کو کچھ مسلمانوں کی چند ایسی ایجادات کے بارے بتاتے ہیں جنہوں نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا
Hospitals
دنیا کا سب سے پہلا اسپتال سنہ 872 میں مصر کے شہر قاہرہ میں تعمیر کیا گیا تھا جہاں چند نرسوں کے علاوہ ایک ٹریننگ سینٹر بھی موجود تھا- مسلمانوں کے تعمیر کردہ اس اسپتال کا نام The Ahmed Ibn Tulun رکھا گیا-اس اسپتال میں مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا تھا-
The Toothbrush
ٹوتھ برش کی تخلیق کا تصور ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنتِ مبارکہ مسواک کے استعمال سے حاصل کیا گیا- اور آج ٹوتھ پیسٹ میں مسواک کے اجزا حفظانِ صحت کے لیے شامل کیے جاتے ہیں-
Universities
دنیا کی سب سے پہلی مستند یونیورسٹی al- Qarawiyyin ہے- یہ یونیورسٹی سنہ 859 میں مراکش میں فاطمہ الفرہی نامی شہزادی نے قائم کی تھی- آج 1200 سال بعد بھی یہ یونیورسٹی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے-
Shampoo
شیمو انگلینڈ میں ایک مسلمان شخص Mahomed نے 1759 میں متعارف کروایا تھا- اسی طرح یورپ میں اس تصور کو متعارف کروائے جانے کا سہرا شیچ دین محمد کے سر جاتا ہے-جن کا تعلق متحدہ ہندوستان سے تھا۔
Pay Cheques
چیک کی صورت میں رقم کی ادائیگی کا تصور عربی روایات سے حاصل کیا گیا ہے- عرب جب تجارت کرتے اور اپنا مال دوسروں تک پہنچاتے تھے تو اس کی رقم کی ادائیگی تحریر کی صورت کی جاتی تھی-
Surgery
Al- Zahrawi کو جدید سرجری کا بانی قراد دیا جاتا ہے- انہوں نے متعدد سرجیکل آلات ایجاد کیے جن میں scalpel بھی شامل ہے-
Hookah
حقہ ابوالفتح گیلانی نے فارس میں ایجاد کیا لیکن اسے بھارت میں مغلیہ سلطنت کے دوران متعارف کروایا گیا- تاہم بعد میں حقے میں استعمال ہونے والے تمباکو کی وجہ سے صحت کو لاحق خطرات کے بارے سوال اٹھائے گئے- جس کے مؤجد نے پانی کا نظام شامل کیا جس سے تمباکو کے گزرنے کے بعد حقے سے پہنچنے والا نقصان کم ہوگیا-
The Pin-Hole Camera
کیمرہ دسویں صدی کے مسلمان ماہر ریاضیات٬ طبعیات اور فلکیات ابن الہاتم کی ایجاد ہے- انہوں نے آپٹکس کی فیلڈ کی بنیاد رکھی اور یہ بتایا کہ کیمرہ کیسے کام کرتا ہے؟ آج بھی جتنے کیمرے ایجاد کیے جاتے ہیں وہ اسی سائنسدان کے نظریے کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں-
Gardens
باغات کا تصور بھی سب سے پہلے مسلمانوں نے ہی پیش کیا- مسلمانوں نے ہی یہ خیال پیش کیا کہ باغات کے ماحول میں انسان کچھ وقت پرسکون گزار سکتا ہے اور تنہائی میں سوچ سکتا ہے- دنیا میں سب سے پہلے اگائے جانے والے پھول ٹیولپ کے تھے-
کافی
کافی جو آج دنیا کے مقبول ترین مشروبات میں سے ایک ہے، درحقیقت مسلمانوں کی ایجاد ہے اور یہ کسی سائنسدان کا نہیں بلکہ عام چرواہے عرب کا کارنامہ ہے، جو اپنے جانوروں کو چرا رہا تھا کہ اسے ایک نئے طرز کا بیری ملا اور انہیں ابالنے کے بعد دنیا میں پہلی بار کافی تیار ہوئی۔اس مشروب کی تیاری کا یہ پہلا ریکارڈ ہے جس کے بعد بیج ایتھوپیا سے یمن پہنچا جہاں صوفی بزرگ اہم مواقعوں پر اسے پی کر ساری رات جاگتے تھے، پندرہویں صدی کے اختتام تک یہ مشروب مکہ اور ترکی سے ہوتا ہوا 1645 میں یورپی شہر وینس اور پھر دیگر ممالک تک پہنچ گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لندن میں پہلا کافی ہاﺅس بھی ایک ترک شخص نے ہی اوپن کیا۔
پیراشوٹ
رائٹ برادرز سے لگ بھگ ایک سال پہلے مسلم موسیقار، انجینئر، شاعر عباس ابن فرانز نے ایک اڑن مشین کی تیاری کی متعدد کوششیں کیں، 852 عیسوی میں اس نے قرطبہ کی عظیم مسجد کے مینار سے ایک ڈھیلے لباد اور لکڑی کے پروں کے ساتھ چھلانگ لگائی اسے توقع تھی کہ وہ ایک پرندے کی طرح ہوا میں تیر سکے گا مگر وہ ناکام رہا، مگر اس لبادے نے نیچے گرنے کی رفتار کم کردی اور اس طرح دنیا کا پہلا پیراشوٹ وجود میں آگیا۔
بعد میں ستر سال کی عمر میں اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے ایک مشین تیار کرکے پھر پہاڑ سے چھلانگ لگلائی اور دس منٹ تک کامیابی سے ہوا میں تیرتا رہا تاہم اترتے ہی کریش ہوگیا اور اس نے نتیجہ نکالا جو کہ درست تھا کہ اپنی ڈیوائس میں دم نہ لگانے کی وجہ سے لینڈنگ خراب ہوئی۔
صابن
نہانا دھونا مسلمانوں کی مذہبی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے انہوں نے آج کے دور میں استعمال ہونے والا صابن اپنے دور عروج میں ایجاد کیا، قدیم مصر اور روم میں صابن جیسی کوئی چیز استعمال ہوتی تھی مگر یہ عرب تھے جنھوں نے سبزیوں کے تیل اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے امتزاج میں مختلف خوشبویات کا استعمال کیا، یہاں تک کہ شیمپو بھی انگلینڈ میں ایک مسلم نے 1759 میں متعارف کرایا۔
مشینیں
شافٹ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو جدید عہد کی مشینری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے اور انسانی تاریخ کی اہم ترین مکینیکل ایجادات میں سے ایک مسلم انجینئر الجرازی نے کی جس کے ذریعے پانی کو کنویں کی تہہ سے اوپر لا کر آبپاشی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 1206 میں ان کی کتاب سے ثابت ہوتا ہے والوز اور پسٹن کو بھی انہوں نے ایجاد کیا جبکہ انہیں روبوٹکس کا بانی بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ہوائی چکی یا ونڈ مل
ونڈ مل کو ایک ایرانی خلیفہ نے ساتویں صدی میں ایجاد کیا جسے مکئی کی فصل کے لیے پانی کے حصول کے دوران استعمال کیا جاسکتا تھا اور یورپ میں یہ چیز پانچ سو سال بعد دیکھنے میں آئی۔
فاﺅنٹین پین
پہلا فاﺅنٹین پین 953 میں ایک مصری سلطان نے ایجاد کیا کیونکہ وہ ایسا قلم چاہتا تھا جس کے داغ اس کے ہاتھوں یا کپڑوں پر نہ لگ سکیں، اس قلم میں موجود قلموں کی طرح سیاہی اندر ذخیرہ ہوتی تھی اور نب کے ذریعے اس سے لکھا جاتا تھا۔
نمبر اور الجبرا
دنیا بھر میں نمبروں کا سسٹم ممکنہ طور پر ہندوستان میں سامنے آیا مگر نمبروں کا یہ انداز عربی کا ہے اور یہ پہلی بار کاغذ پر ایک مسلم ریاضی دان الخوارزمی اور ال کیندی نے 825 میں استعمال کیا، الجبرا کا نام بھی الخوارزمی کی کتاب الجبر کے نام پر رکھا گیا جو تاحال استعمال ہو رہا ہے۔ مسلم ریاضی دانوں کا کام تین سو سال بعد اطالوی ماہر فیبونسی کے ذریعے یورپ پہنچا، اسی طرح تکون اور الگورتھم کی تھیوری بھی مسلم دنیا سے ہی سامنے آئی۔
تھری کورس کھانا
علی ابن نفی جنھیں زریاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے نویں صدی میں تھری کورس کھانے یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مرکزی پکوان مچھلی یا گوشت اور پھر میٹھے کا تصور پیش کیا، اس کے علاوہ اہوں نے شیشے یا کرسٹل گلاس بھی ایجاد کیے۔
قالین
قالین بھی اسلامی ماہرین کی جدید ترین سلائی کی تیکنیک کی ایجاد تھی جس کے ذریعے ان پر انتہائی دیدہ زیب نقش و نگار ابھارے جاتے تھے اور وہاں سے ہی یہ یورپی ممالک میں پہنچے۔
زمین گول ہے کا تصور
زمین کے گول ہونے کا تصور زمانہ قبلِ مسیح میں قدیم یونانی سائنسدانوں میں بھی عام تھا، لیکن نویں صدی میں متعدد مسلم اسکالرز نے باقاعدہ طور پر اس نظریے کو مسلم دنیا میں گیلیلو سے پانچ سو سال پہلے عام کر دیا تھا۔ زمین کے گھیر کے بارے میں مسلم ماہرین کا حساب اتنا درست تھا کہ نویں صدی میں ہی انہیں نے بتا دیا تھا کہ وہ چالیس ہزار سے زائد کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو کہ موجودہ حسابات سے صرف دوسو کلومیٹر ہی کم تھا۔
بارود
اگرچہ چینیوں نے سلفر گن پاﺅڈر ایجاد کیا تھا اور اسے آتشبازی کے لیے استعمال کرتے تھے مگر یہ عرب تھے جنھوں نے اس میں پوٹاشیم نائٹریٹ شامل کرکے اسے فوری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ مسلمانوں کی اس ایجاد نے صلیبی جنگوں میں عیسائی افواج کو خوفزدہ کردیا تھا جبکہ پندرہویں صدی میں مسلمانوں نے راکٹ اور تارپیڈو ایجاد کیا جس سے وہ دشمنوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے تھے۔

مصباح الحق نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ایسا ناقابل یقین ریکارڈ بنا ڈالا جو کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا

ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے لارڈز کے میدان پر تاریخ رقم کر دی، کرکٹ تاریخ میں برس کی عمر میں سنچری سکور کرنے والے دنیا کے پہلے کپتان بن گئے ۔
(خبر جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق مصباح الحق نے انگلینڈ کیخلاف لارڈز ٹیسٹ میں 42 سال اور 47 دن کی عمر میں سنچری سکور کی جس کے ساتھ ہی وہ سنچری سکور کرنے والے دنیا کے معمر ترین کپتان بھی بن گئے، سنچری بنانے والے عمر رسیدہ کھلاڑیوں کی فہرست میں مصباح الحق نے 7واں نمبر حاصل کر لیا ، انگلینڈ کے جیک ہوبز نے 46برس کی عمر میں ٹیسٹ سنچری بنانے کا عالمی ریکارڈ بنا رکھا ہے ۔
وہ 42 سال کی عمر میں ٹیم کی قیادت کرنے والے دنیا کے 9ویں کپتان بھی بنے ،ان سے قبل عمران خان 39برس کی عمر میں پاکستان کے قائد رہ چکے ہیں ۔معمر ترین ٹیسٹ کپتان کا اعزاز سابق برطانوی بلے باز ڈبلیو جی گریس کے پاس ہے جس نے 50برس کی عمر میں انگلینڈ کی قیادت کی تھی

اولیاء کرام


اولیائے کرام کی قبور کے نام پر بے دینی، فحاشی اور شرک و بدعت کا فروغ۔۔۔۔۔۔۔!! 
لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر "زائرین" کی "عبادت" کے چند مناظر۔۔۔۔۔۔!!!
تصویر پر مختصر تحریر پڑھنا مت بھولئے

Misbeh ullah Haq

    سنہ 2016 کی پانچ حیرت انگیز ایجادات

سرجری کرنے والے روبوٹ سے لے کر مکڑی کی بنی ہوئی ریشم سے وائلن کی تیاری، مستقبل کی سائنس میں بہت کچھ ہے۔
ہر سال لندن میں رائل سوسائٹی کچھ ایسی ہی جدید ٹیکنالوجیوں اور سائنسی کمالات پیش کرتی ہے جو ہماری عام استعمال کی چیزیں بننے کے قریب ہوتی ہیں۔
سنہ 2016 کی فہرست میں ایسی ہی پانچ ایجادات پیش کی جارہی ہیں جو لیبارٹری میں تیار کی جاچکی ہیں اور انھیں حقیقی زندگی میں استعمال کیا جائے گا

1۔ خلائی کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانا

راکٹوں کے خالی خول، مردہ سیٹیلائٹ، شیشے کے ٹکڑے اور پینٹ کے ذرات خلا میں تیر رہے ہیں، خلا میں موجود یہ کوڑا تقریباً 7000 ٹن وزن ہے اور خلائی دور کے آغاز سے اب سے پھیل رہا ہے۔
زمین کے گرد گھومنے والی بہت ساری سیٹیلائٹس کا ان میں سے کسی چیز کے ساتھ ٹکرانے کا خطرہ ہے جو ہمارے انٹرنیٹ اور موبائل کے مواصلاتی نظام کے لیے اہم ہیں۔
بین الاقوامی خلائی سٹیشن باقاعدگی کے ساتھ اس ملبے سے ٹکراؤ سے بچنے کے لیے اپنی پوزیشن درست کرتا ہے۔

اب ’ریموو ڈربس مشن‘ یعنی ملبہ ہٹانے کا مشن یہ کام سرانجام دے گا۔ یہ منصوبہ سنہ 2017 کے اوائل میں شروع کیا جائے، جس میں ملبہ پکڑنے والی ٹیکنالوجیوں کا تجربہ کیا جائے گا جو زمین کے فضا کے گرد موجود اس ملبے کو دوبارہ زمین پر لائے گا۔

مچھروں پر نظر رکھنا

کئی دہائیوں سے سائنسدان انوفیلس مچھر سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مچھر کی یہ قسم ملیریا پھیلانے کا باعث بنتی ہے جس سے سالانہ چار لاکھ 38 ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔
مچھروں کو مارنے والی دواؤں کے استعمال سے مچھروں میں اس کے خلاف قوت مدافعت بھی بڑھ رہی ہے۔
ساٹھ ممالک میں مچھروں میں کیڑے مار ادویات کا مقابلہ کرنے کی اطلاعات ہیں اور مغربی اور شمالی افریقہ میں اس کی سطح پریشان کن حد تک ہے۔
مچھروں کے خلاف اس لڑائی میں کامیابی کے لیے اس کے برتاؤ کو سمجھنا انتہائی اہم ہے۔
جنرل راحیل شریف کی ریٹائمنٹ کی صورت میں اگلی باری کس کی ہوگی


لاہور (ڈیلی میل اردو 14 جولائی-2016)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود کے عہدوں کی معیاد 29نومبر2016کو ختم ہورہی ہے اس مدت کے خاتمے سے قبل نئے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا تقرر ضروری ہے کئی حلقوں کی طرف سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مطالبہ بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتا رہتا ہے اسی طرح کے مطالبات اور افواہوں کے خاتمے کیلئے چیف آف آرمی اسٹاف کی طرف سے اسی سال کے آغاز میں 25جنوری کو واضح کردیا گیا تھا کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع لینے کے خواہش مند نہیں ہیں ان کی طرف سے اپنی مدت ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کی بابت آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی طرف سے باضابطہ اعلان بھی کیا جاچکا ہے ۔جنرل راحیل شریف اور جنرل راشد محمود کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینارٹی لسٹ کے مطابق جن جرنیلوں میں سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آف آرمی سٹاف تعینات ہونے کا امکان موجود ہے ان میں لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ،لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الحسن شاہ لیفٹیینٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور لیفیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ شامل ہے ۔





ایران بلوچستان کا ایک خوبصورت ویڈیو 



Beautiful PAKISTAN

the un tapped  beauty of Balochistan.
Peer Ghaib Osis.