ریاض(نیوز ڈیسک)ترکی میں بغاوت کی خبریں دنیا بھرمیں ایسے پھیلیں جیسے جنگل میں آگ پھیلے۔ایسے وقت میں جب ترکی کا مستقبل داﺅ پر لگا تھا اور دنیا بھر کی نظریں ترک صدر کو ڈھونڈ رہی تھیں ایسے میںسی این این کے ترک ٹی وی کی خاتون صحافی کا موبائل فون طیب اردگان کے قوم سے رابطے کا باعث بنا۔خاتون صحافی تھوڑی ہی دیر میں دنیا بھر میں جانی پہچانی خاتون بن گئیں جسے کئی لوگوں نے سراہا۔خاتون صحافی کے اس فون میں ابو رکان نامی ایک سعودی شہری کو ایسی دلچسپی پیدا ہو گئی کہ اس نے اس فون کے حصول کیلئے بڑا اعلان کردیا۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
عرب نیوز کے مطابق ابورکان نے اس فون کو خریدنے کی خواہش کا اظہا رکرتے ہوئے بغاوت کے دوران ترک صدر کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی کو تین کروڑ روپے کی پیشکش کی۔انہوں نے اس فون کو ’فون آف فریڈم ‘قرار دیا۔ابورکان نے یہ پیشکش اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر کی ۔اگرچہ کئی لوگوں نے اس ٹویٹ پر مذاق اڑایا لیکن بیشتر افراد نے اس فون کو ایک بہت بڑا انٹرویو قرار دیدیا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
عرب نیوز کے مطابق ابورکان نے اس فون کو خریدنے کی خواہش کا اظہا رکرتے ہوئے بغاوت کے دوران ترک صدر کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی کو تین کروڑ روپے کی پیشکش کی۔انہوں نے اس فون کو ’فون آف فریڈم ‘قرار دیا۔ابورکان نے یہ پیشکش اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر کی ۔اگرچہ کئی لوگوں نے اس ٹویٹ پر مذاق اڑایا لیکن بیشتر افراد نے اس فون کو ایک بہت بڑا انٹرویو قرار دیدیا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
خیال رہے کہ ترکی میں بغاوت کے دوران ترک صدر نے سی این این ترک کی ایک صحافی سے رابطہ کر کے اپنے حامیوں کو بغاوت کچلنے کیلئے گھروں سے نکلنے کا مطالبہ کیا تھا
No comments:
Post a Comment